عرب بہار


عرب بہار

 2011 وہ سال تھا جب نظامِ جبر کو ایک زبردست جھٹکا لگا، متعدد عرب ملکوں پر دہائیوں سے قابض ٹولے کے خلاف عوامی بغاوتیں شروع ہوئیں، تخت گرائے گئے ، تاج اچھالے گئے۔ تونس سے آمروں کے سقوط کا سلسلہ شروع ہوا تو پورا عالمِ عرب اس سے شدید متاثر ہوا۔ یہ ایسی عوامی تحریک تھی جو عرب عوام کی اندرونی حالت کی عکاسی کرتی تھی، تنگ دستی، لاچارگی، بھوک اور غربت سے تنگ مسلمان اپنے حکام کے خلاف کھڑے ہوئے، لیکن یہ منزل نہ بن سکا نہ بن سکتا تھا، بلکہ یہ آنے والے دور کی تمہید تھا۔

اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ ایسے عظیم الشان معاملات سے پہلے نفسیاتی ذہن سازی کرتا ہے، تاکہ اچانک پن کسی کو دہشت زدہ نہ کرے۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا:
ويح هذه الأمه من ملوك جبابرة كيف يقتلون ويخيفون المطيعين إلا من أظهر طاعتهم . فالمؤمن التقي يصانعهم بلسانه ويفر منهم بقلبه . فإذا أراد الله عز وجل أن يعيد الإسلام عزيزاً قصم كل جبار عنيد وهو القادر على ما يشاء أن يصلح أمة بعد فسادها) فقال عليه الصلاة والسلام : ياحذيفه لو لم يبق من الدنيا الا يوم واحد لطول الله ذلك اليوم حتى يملك رجل من أهل بيتي تجري الملاحم على يديه . ويظهر الإسلام , لا يخلف الله وعده وهو سريع الحساب) أخرجه أبو نعيم الأصفهاني .
”اس امت کو جابر بادشاہوں کے ہاتھوں ستایا جائے گا، اطاعت گزار بندوں کو کس طرح قتل کریں گے اور ڈرائیں گے، (بس وہی امان پائے گا) جو ان ظالم حکام کے سامنے اپنی تابعداری ظاہر کرے۔ متقی مومن تو اپنی زبان کے ذریعے ان سے بنا کر رکھے گا، جبکہ دل سے وہ ان سے بھاگے گا۔ چنانچہ جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا کہ ایک بار پھر اسلام کو عزت دے، تو ہر سرکش اور ظالم کی گردن توڑ کر رکھ دے گا۔ وہ اپنے ارادوں پر قادر ہے کہ اس امت کے فساد کے بعد اس کی اصلاح کردے۔
اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: اے حذیفہ! اگر دنیا کی زندگی کا صرف ایک دن باقی بچے تو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کردے گا یہاں تک کہ میرے اہلِ بیت میں سے ایک شخص حاکم بن جائے گا، جس کے ہاتھوں خونریز جنگیں ہوں گی اور اسلام غالب آئے گا۔ اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا، وہ جلد حساب لینے والا ہے۔“ (ابونعیم الاصفہانی)
اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ جب کوئی عظیم واقعہ پیش آنے والا ہو تو اُس کے وقوع سے پہلے ہی کچھ نشانیاں دکھاتا ہے جو اُس کے قریب آنے پر دلالت کرتی ہیں۔ تاکہ اُس کے اچانک آنے کی وجہ سے لوگ دہشت زدہ نہ ہوں۔ یہ انسانی نفسیات کے مطابق بھی ہے اور قرآنی واقعات اور سیرت نبوی سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے۔
پس 2011 کا عرب بہار وہ مرحلہ تھا جب الملک الجبری کے خاتمے کی جانب پیش قدمی ہوئی اور جس کے بعد یقینا خلافت کے قیام کے قریب آنے کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔
البتہ یہ خلافت کیسے قائم ہوگی اور وہ کون سی شخصیت ہوگی؟
اس کے لئے ہمارے ساتھ رہئے۔۔۔۔۔۔۔
Adnan Jani, Jan Khan and 16 others
7 Comments
4 Shares
Like
Comment
Share

Comments

Popular posts from this blog

کیا شیخ اسامہ ہی الحارث بن حرّاث ہیں؟