Posts

Showing posts from September, 2021
  امام مہدی کا ظہور تکوینی امر ہے یا تشریعی؟                 عموما جب حضرت امام مہدی کے ظہور کی بات کی جاتی ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ آپ کا ظہور تو تکوینی معاملہ ہے، یعنی اس میں ہمارے کرنے کا کچھ نہیں ہے، جب اللہ تعالیٰ کی مشیت ہوگی حضرت امام مہدی کو حرم لے جائیں گے، وہاں پہلے سے موجود کچھ لوگ آپ کی بیعت کریں گے اور یوں آپ خلیفہ بن جائیں گے۔ حالانکہ احادیث سے اس نقطہ نظر کی تردید ہوتی ہے، صحیح احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس امت میں ایک گروہ مسلسل باقی رہے گا جو حق پر قائم رہے گا، یہاں تک کہ دجال نکل آئے تو یہ اُس کے ساتھ لڑیں گے۔ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِن أُمَّتِي يُقاتِلُونَ علی الحقِّ ظَاهِرِينَ علی مَن نَاوَاهُم حَتّیٰ يُقَاتِلَ آخِرُهُم المَسِيحَ الدَّجَّال. (أخرجه أبو داود فيی الجهاد رقم: ۲۴۶۷، مسند أحمد رقم: ۱۹۹۴۳، الحاكم رقم: ۲۳۹۲، میری امت میں مسلسل ایک گروہ حق پر قائم ہوکر لڑتا رہے گا، اپنے مخالفین پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ ان کا آخری حصہ مسیح دجال سے لڑے گا۔ اور مسند احمد کی ایک رویت میں ہے: لا تزالُ طائِفَةٌ مِّنْ أُمَّتِي علی الحقِّ ظَاهِرِينَ علیٰ مَنْ نَاو

امام مہدی سےپہلے رومیوں کے ساتھ مسلمانوں کا اتحاد

  امام مہدی سےپہلے رومیوں کے ساتھ مسلمانوں کا اتحاد             سيكون بينكم وبين الروم أربعُ هُدَنٍ، يومُ الرابعة على يد رجل من آل هِرقلَ، يَدُومُ سبعَ سنين. فقال له رجلٌ من عبد القيس، يقالُ له: المُستَورِد بن جيلان: يا رسولَ الله! مَنْ إمامُ الناس يومئذ؟.قال: المهديُّ من وُلدي، ابنُ أربعين سنة. ( [1] )                 ”تمہارے اور رومیوں کے درمیان چار مصالحتیں (اتحاد) ہوں گی، چوتھی مصالحت آل ہرقل کے ایک شخص کے ہاتھوں ہوگی جو سات سات تک جاری رہے گی، عبدالقیس قبیلے کے ایک شخص نے جنہیں مستورد ابن جیلان کہا جاتا تھا عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! تب مسلمانوں کا امام کون ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: مہدی ہوں گے جو میری اولاد میں سے ہیں، اور چالیس سال کے ہوں گے۔ “ پہلا اتحاد                 1979 ؁ میں افغانستان پر جب روسی جارحیت ہوئی، اور اس کے خلاف وہاں کے مسلمانوں نے ہتھیار اٹھائے، مزاحمت شروع ہوئی، دو تین سال میں کچھ آگے بڑھی تو امریکہ بھی اس میدان میں کود پڑا، اور اسے سوویت یونین کے خاتمے کا اپنا منصوبہ پورا کرنے کا موقع ملا، امریکہ نے عربوں کو مجاہدین کے ساتھ مالی تعاون پر ابھارا، میڈیا کے

کیاحضرت امام مہدی کا تعلق یمن کے ساتھ ہوگا؟

 کیاحضرت امام مہدی کا تعلق یمن کے ساتھ ہوگا؟ حضرت امام مہدی کے متعلق احادیث و روایات میں آپ کے شخصی و جسمانی صفات کے ساتھ آپ کے وطن اور جائے پیدائش کا بھی تذکرہ موجود ہے، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی پیدائش حجاز (مکہ یا مدینہ) میں ہوگی لیکن آپ کا نسبی اور وطنی تعلق یمن کے ساتھ ہوگا۔ مقام ولادت کیوں خفیہ رکھا گیا؟ البتہ آپ کی ولادت کے بارے میں کوئی مستند اور صحیح و صریح روایت موجود نہیں جس سے معلوم ہو کہ آپ کی ولادت کہاں ہوگی، نعیم بن حماد کی ایک ضعیف روایت میں آپ کی جائے ولادت ”مدینہ“ بتائی گئی ہے۔ المهديُّ مولده بالمدينة من أهل بيت النبي ﷺ و اسمه اسم نبيّ. (نعيم بن حماد في الفتن) مہدی کا مقامِ ولادت مدینہ ہوگا۔ آپ نبی ﷺ کے اہلِ بیت میں سے ہوں گے، اور آپ کا نام نبی (ﷺ) کے نام پر ہوگا۔  جبکہ ابن عساکر کی ایک روایت میں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ کو اہلِ مکہ میں سے بتایا گیا ہے۔  عن عليّ رضي الله عنه إذا قام قائم أهل مكة جمع الله له أهل المشرق و أهل المغرب.  اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ  يخرج رجل من اهل بيتي في الحرم (نعيم بن حماد في

عرب بہار

Image
عرب بہار   2011 وہ سال تھا جب نظامِ جبر کو ایک زبردست جھٹکا لگا، متعدد عرب ملکوں پر دہائیوں سے قابض ٹولے کے خلاف عوامی بغاوتیں شروع ہوئیں، تخت گرائے گئے ، تاج اچھالے گئے۔ تونس سے آمروں کے سقوط کا سلسلہ شروع ہوا تو پورا عالمِ عرب اس سے شدید متاثر ہوا۔ یہ ایسی عوامی تحریک تھی جو عرب عوام کی اندرونی حالت کی عکاسی کرتی تھی، تنگ دستی، لاچارگی، بھوک اور غربت سے تنگ مسلمان اپنے حکام کے خلاف کھڑے ہوئے، لیکن یہ منزل نہ بن سکا نہ بن سکتا تھا، بلکہ یہ آنے والے دور کی تمہید تھا۔ اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ ایسے عظیم الشان معاملات سے پہلے نفسیاتی ذہن سازی کرتا ہے، تاکہ اچانک پن کسی کو دہشت زدہ نہ کرے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا: ويح هذه الأمه من ملوك جبابرة كيف يقتلون ويخيفون المطيعين إلا من أظهر طاعتهم . فالمؤمن التقي يصانعهم بلسانه ويفر منهم بقلبه . فإذا أراد الله عز وجل أن يعيد الإسلام عزيزاً قصم كل جبار عنيد وهو القادر على ما يشاء أن يصلح أمة بعد فسادها) فقال عليه الصلاة والسلام : ياحذيفه لو لم يبق من الدنيا الا يوم واحد لطول الله ذلك اليوم حتى يملك رجل من أهل

موضوع کی اہمیت

حضرت امام مہدی  حضرت امام مہدی کے ظہور کا موضوع کتنا اہم ہے، اس کا اندازہ ایک حدیث سے لگائیں جسے حضرت امام احمد بن حنبلؒ نے اپنی مسند میں ذکر کی ہے۔ یہ روایت حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ نے نقل کی ہے کہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تک اللہ چاہے گا نبوت تم میں باقی رہے گی، پھر جب اُس کی مشیت ہوگی تو (نبی ﷺ کی رحلت) پر اسے اٹھالے گا، پھر نبوی منہج پر خلافت قائم ہوگی جتنا اللہ چاہے گا، پھر اسے بھی اٹھالے گا، پھر دانتوں سے مضبوطی کے ساتھ پکڑے ہوئے بادشاہی نظام کا دور ہوگا، یہ بھی اتنا عرصہ رہے گا جتنا اللہ چاہے، پھر جب اس کا ارادہ ہوگا تو یہ بھی اٹھالے گا، پھر جبر و ظلم کی حکمرانی کا زمانہ ہوگا، جتنا اللہ چاہے گا، پھر جب وہ چاہے گا تو یہ طرز بھی اٹھالے گا۔ اس کے بعد (ایک بار پھر) منہج نبوت کے مطابق خلافت قائم ہوگی۔ اس کے بعد حضور ﷺ خاموش ہوگئے۔ (مسند احمد) گویا امت کی تاریخ میں کل پانچ ادوار آئیں گے۔ پہلا دور نبوت کا تھا جو رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ تک رہا، پھر دوسرا دور خلفائے راشدین کا آیا جن کی خلافت نبی ﷺ کی کامل جانشینی پر قائم تھی، اس کے بعد طرزِ حکمرانی تبدیل ہوا، اور موروثیت کی