Posts

Showing posts from May, 2023

امت کا اختلاف اور امام مہدی

امام مہدی سنی ہوں گے یا شیعہ؟ آپ کا تعلق دیوبندی مسلک سے ہوگا یا بریلوی مسلک سےیا آپ اہلِ حدیث ہوں گے؟ امام مہدی دعوت و تبلیغ کے منہج پر چلیں گے یا جہاد کا راستہ اختیار کریں گےیا اخوانی طریقۂ کار اپنائیں گے؟ اور اس سے بھی پہلے یہ طے ہونا ضروری ہے کہ آپ حنفی ہوں گے یا شافعی یا مالکی یا حنبلی؟ یا آپ اپنا اجتہاد کریں گے؟ پونے دو ارب کی اس امت کے بکھرے شیرازے کو آپ کیسے مجتمع کریں گے؟ مسلکوں اور منہجوں کا یہ اختلاف کیونکر ختم ہوسکے گا؟ تنظیموں، پارٹیوں اور جماعتوں کا یہ تعصب کس طرح دور ہوگا؟ جو لوگ آج اپنی جماعت اور مسلک کی وجہ سے فریق مخالف کو برداشت کرنے پر تیار نہیں ہیں ایسے لوگوں کو حضرت امام مہدی کس طرح اکٹھا کرسکیں گے؟ اسلام کے احکام و اصول دو قسم کے ہیں،ایک وہ ہیں جو قطعی اور یقینی ہیں، ان میں باہم کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے، جیسے نماز، روزہ و زکوۃاور حج وغیرہ کا فرض ہونا، والدین کی اطاعت، رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک، یا سچائی، امانت و دیانت ، اعلیٰ اخلاق ہیں جبکہ جھوٹ، دھوکہ و فریب اور چوری وغیرہ برے اخلاق ہیں، یہ سب اتفاقی دائرے میں آتے ہیں۔ سود، شراب، زنا، قتل و غارت گری،

کیا حضرت امام مہدی کے ظہور سے پہلے خلافت قائم ہوگی؟

شیخ حسن التہامی حفظہ اللہ کا امام مہدی سے پہلے خلافت کے قیام کے بارے میں علامہ البانی کی تردید ترجمہ ﷽ امام مہدی سے پہلے خلافت کے قائم ہونے کے بارے میں علامہ البانی کی تردید رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تملأ الأرضُ ظلما و جورا، زمین ظلم اور گمراہی سے بھر دی جائے گی۔ تو مہدی نکلیں گے اور اسے عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ جس طرح وہ ظلم اور گمراہی سے بھری ہوئی تھی۔ یہ حدیث اس پر دلیل ہے کہ امام مہدی ظلم اور گمراہی کے وقت نکلیں گے۔ منہج نبوت پر قائم خلافت کے وقت نہیں نکلیں گے۔ اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ خلافت علی منہاج النبوہ کے قیام کے بعد نکلیں گے۔ تو گویا وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ امام مہدی ظلم و جور کے خاتمے کے لئے نہیں آئیں گے۔ اور یہ بات نصوص کے مخالف ہے۔ کیونکہ امام مہدی کا خروج اس وقت ہوگا جب امت اختلاف کا شکار ہوگی اور ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہوگی۔ اور عربوں کے درمیان تلوار چل رہی ہوگی۔ اور آپ کا خروج عظیم فتنوں کے وقت ہوگا، جب باہم لڑائی ہوگی، نفسِ زکیہ قتل ہوجائیں گے۔ وغیرہ اور حقیقت یہ ہے کہ علامہ البانی اس مسئلے میں خطا کر گئے ہیں۔ اور صحیح بات یہ ہے کہ خلافت قائم کرنے والے

کیا شیخ اسامہ ہی الحارث بن حرّاث ہیں؟

شیخ اسامہ اور منصور ابو داود شریف کی ایک روایت جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے؛   قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ : ‌الْحَارِثُ ‌بْنُ ‌حَرَّاثٍ، عَلَى مُقَدِّمَتِهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: مَنْصُورٌ، يُوَطِّئُ - أَوْ يُمَكِّنُ - لِآلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا مَكَّنَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُهُ أَوْ قَالَ إِجَابَتُهُ . (أبو داود ۴ ۲۹۰ ، ديلمي ۸۹۳۰ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا: دریا کے اِس پار سے ایک شخص نکلیں گے جنہیں الحارث بن حرّاث کہا جاتا ہوگا۔ ان کے مقدمہ پر ایک شخص ہوگا جنہیں منصور کہا جائے گا۔ وہ آل محمد کے لئے اس طرح راستہ ہموار کریں گے جس طرح قریش نے رسول اللہ ﷑ کےلئے راستہ ہموار کیا تھا۔ ہر مومن پر آپ کی نصرت کرنا یا آپ کی دعوت قبول کرنا واجب ہے۔ ما وراء النہر سے مراد وہ علاقہ ہے جو دریائے آمو کے اس پار واقع ہے، اس کے دوسری جانب وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، تاجکستان اور ترکمانستان واقع ہیں، اس علاقے کی ایک طویل شاندار تا