Popular posts from this blog
کیا شیخ اسامہ ہی الحارث بن حرّاث ہیں؟
By
ابو مزینہ
-
شیخ اسامہ اور منصور ابو داود شریف کی ایک روایت جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے؛ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ : الْحَارِثُ بْنُ حَرَّاثٍ، عَلَى مُقَدِّمَتِهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: مَنْصُورٌ، يُوَطِّئُ - أَوْ يُمَكِّنُ - لِآلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا مَكَّنَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُهُ أَوْ قَالَ إِجَابَتُهُ . (أبو داود ۴ ۲۹۰ ، ديلمي ۸۹۳۰ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: دریا کے اِس پار سے ایک شخص نکلیں گے جنہیں الحارث بن حرّاث کہا جاتا ہوگا۔ ان کے مقدمہ پر ایک شخص ہوگا جنہیں منصور کہا جائے گا۔ وہ آل محمد کے لئے اس طرح راستہ ہموار کریں گے جس طرح قریش نے رسول اللہ کےلئے راستہ ہموار کیا تھا۔ ہر مومن پر آپ کی نصرت کرنا یا آپ کی دعوت قبول کرنا واجب ہے۔ ما وراء النہر سے مراد وہ علاقہ ہے جو دریائے آمو کے اس پار واقع ہے، اس کے دوسری جانب وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، تاجکستان اور ترکمانستان واقع ہیں، اس علاقے کی ایک طویل شاندار تا
Comments
Post a Comment